غفلت عجب ہے ہم کو دم جس کا مارتے ہیں
Appearance
غفلت عجب ہے ہم کو دم جس کا مارتے ہیں
موجود ہے نظر میں جس کو پکارتے ہیں
ہم آئینہ ہیں حق کے حق آئینہ ہے اپنا
مستی میں اپنی ہر دم دم حق کا مارتے ہیں
ہم اپنے آپ طالب مطلوب آپ ہم ہیں
اس کھیل میں ہمیشہ ہم خود کو ہارتے ہیں
جنت کی ہم کو خواہش دوزخ کا ڈر نہیں ہے
بے اصل مفت واعظ ہم کو ابھارتے ہیں
ظاہر ہے حق کا جلوہ گر آنکھ ہو تو دیکھے
مرکزؔ خدا کو عالم بھولے پکارتے ہیں
This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 97 years or less since publication. |