غم زمانہ نہیں اک عذاب ہے ساقی
Appearance
غم زمانہ نہیں اک عذاب ہے ساقی
شراب لا مری حالت خراب ہے ساقی
شباب کے لیے توبہ عذاب ہے ساقی
شراب لا مجھے پاس شباب ہے ساقی
اٹھا پیالہ کہ گلشن پہ پھر برسنے لگی
وہ مے کہ جس کا قدح ماہتاب ہے ساقی
نکال پردۂ مینا سے دختر رز کو
گھٹا میں کس لئے یہ ماہتاب ہے ساقی
تو واعظوں کی نہ سن میکشوں کی خدمت کر
گنہ ثواب کی خاطر ثواب ہے ساقی
زمانے بھر کے غموں کو ہے دعوت غرا
کہ ایک جام میں سب کا جواب ہے ساقی
کلام جس کا ہے معراج حافظؔ و خیامؔ
یہی وہ اخترؔ خانہ خراب ہے ساقی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |