غم کی جب سوزش سیں محرم ہووے گا
Appearance
غم کی جب سوزش سیں محرم ہووے گا
چشمۂ خورشید شبنم ہووے گا
یاد لاوے گا کبھی تو مجھ کوں یار
شمع بن پروانہ پر کم ہووے گا
عاشق و معشوق میں ثالث ہے عشق
صلح کا پیغام باہم ہووے گا
کفر و ایماں دو ندی ہیں عشق کیں
آخرش دونو کا سنگم ہووے گا
سرو قد کے بن عبث ہے سیر باغ
بار غم سیں سرو بھی خم ہووے گا
گر کرے احوال شبنم پر نظر
رتبۂ خورشید کیا کم ہووے گا
کعبۂ کوئے صنم میں اے سراجؔ
اشک میرا آب زمزم ہووے گا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |