غیروں کے ساتھ گاتے جاتے ہو
Appearance
غیروں کے ساتھ گاتے جاتے ہو
چٹکیوں میں ہمیں اڑاتے ہو
کون استاد مل گیا کامل
کس سے ضربیں یہ سیکھ آتے ہو
نقش کس کا اپر اٹھا منہ پر
اب تو نقشہ نیا بٹھاتے ہو
کبھو سو رہتے ہو دوپٹہ تان
کبھی اک تان مار جاتے ہو
کبھو کرتے ہو جھانجھ آ ہم سے
کبھی جھانجھ اور دف بجاتے ہو
کبھو لڑنے کا تار ہے اور گاہ
تار طبنور پر چڑھاتے ہو
تالی دے تھپڑی مار اور لڑ بھڑ
تھاپ مردنگ پر لگاتے ہو
ہوتی ہے جب کہیں سے دوت دپک
کیوں ہمیں آ کے کھڑکھڑاتے ہو
وعدہ ٹلتا ہے جب تو راہ میں دیکھ
بتی دے مجھ کو گڑگڑاتے ہو
اظفریؔ دوست کو رلا پیارے
دشمنوں کے تئیں ہنساتے ہو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |