غیر ہو ناشاد کیوں کیسی کہی
Appearance
غیر ہو ناشاد کیوں کیسی کہی
چاہتا ہوں داد کیوں کیسی کہی
پہلے گالی دی سوال وصل پر
پھر ہوا ارشاد کیوں کیسی کہی
تم نے دل کی بات کیوں کیسی سنی
ہم نے یہ روداد کیوں کیسی کہی
مانگتے تھے میرے ملنے کی دعا
وہ بھی دن ہیں یاد کیوں کیسی کہی
تو بھی اے ناصح کسی پر جان دے
ہاتھ لا استاد کیوں کیسی کہی
داغؔ تجھ کو باغ جنت ہو نصیب
خانماں برباد کیوں کیسی کہی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |