Jump to content

غیر ہو ناشاد کیوں کیسی کہی

From Wikisource
غیر ہو ناشاد کیوں کیسی کہی
by داغ دہلوی
331888غیر ہو ناشاد کیوں کیسی کہیداغ دہلوی

غیر ہو ناشاد کیوں کیسی کہی
چاہتا ہوں داد کیوں کیسی کہی

پہلے گالی دی سوال وصل پر
پھر ہوا ارشاد کیوں کیسی کہی

تم نے دل کی بات کیوں کیسی سنی
ہم نے یہ روداد کیوں کیسی کہی

مانگتے تھے میرے ملنے کی دعا
وہ بھی دن ہیں یاد کیوں کیسی کہی

تو بھی اے ناصح کسی پر جان دے
ہاتھ لا استاد کیوں کیسی کہی

داغؔ تجھ کو باغ جنت ہو نصیب
خانماں برباد کیوں کیسی کہی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.