فصل گل آتے ہی وحشت ہو گئی
Appearance
فصل گل آتے ہی وحشت ہو گئی
پھر وہی اپنی طبیعت ہو گئی
کیا بتاؤں کس طرح دل آ گیا
کیا کہوں کیوں کر محبت ہو گئی
دیکھیے پختہ مزاجی یار کی
ہو گئی جس پر عنایت ہو گئی
انتہائے نا امیدی دیکھیے
جو تمنا تھی وہ حسرت ہو گئی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |