فکر میں مفت عمر کھونا ہے
Appearance
فکر میں مفت عمر کھونا ہے
ہو چکا ہے جو کچھ کہ ہونا ہے
کھیل سب چھوڑ کھیل اپنا کھیل
آپ قدرت کا تو کھلونا ہے
آنکھ ٹک کھول دید قدرت کر
پھر تو پاؤں پسار سونا ہے
چپ رہا کر بڑوں کی مجلس میں
یہ بھی ایک عافیت کا کونا ہے
میرا معشوق ہے مزوں میں بھرا
کبھو میٹھا کبھو سلونا ہے
چھل بل اس کی نگاہ کا مت پوچھ
سحر ہے ٹوٹکا ہے ٹونا ہے
رو تو حاتمؔ 'حسین' کے غم میں
اور رونا تو رانڈ رونا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |