قصۂ سلسلۂ زلف نہ کہنا بہتر
Appearance
قصۂ سلسلۂ زلف نہ کہنا بہتر
پیچ در پیچ ہے خاموش ہی رہنا بہتر
ضبط گریہ سے جلا کرتی ہیں آنکھیں سچ ہے
بند ہونے سے ہے ناسور کا بہنا بہتر
دونوں ہاتھوں کی ترے یار کروں کیا تعریف
بایاں دہنے سے تو پھر بائیں سے دہنا بہتر
یار کو دیکھیں گے پہنا کے شب مہ میں اسے
مل گیا کوئی اگر پھولوں کا گہنہ بہتر
نفس امارہ سا رکھتا ہے یہ سرکش دشمن
آدمی کے لیے غافل نہیں رہنا بہتر
ٹیڑھے سیدھے سے غرض رکھتے نہیں اے آتشؔ
جو کہے یار ہمیں سن کے یہ کہنا بہتر
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |