لوٹا ہے مجھے اس کی ہر ادا نے
Appearance
لوٹا ہے مجھے اس کی ہر ادا نے
انداز نے ناز نے حیا نے
دونوں نے کیا ہے مجھ کو رسوا
کچھ درد نے اور کچھ دوا نے
بے جا ہے تری جفا کا شکوہ
مارا مجھ کو مری وفا نے
پوشیدہ نہیں تمہاری چالیں
کچھ مجھ سے کہا ہے نقش پا نے
کیوں جور کشان آسماں سے
منہ پھیر لیا تری جفا نے
دل کو مایوس کر دیا ہے
بیگانہ مزاج آشنا نے
دونوں نے بڑھائی رونق حسن
شوخی نے کبھی کبھی حیا نے
خوش پاتے ہیں مجھ کو دوست وحشتؔ
دل کا احوال کون جانے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |