لو نہ ہنس ہنس کے تم اغیار سے گل دستوں سے
Appearance
لو نہ ہنس ہنس کے تم اغیار سے گل دستوں سے
اتنی ضد بھی نہ رکھو اپنے جگر خستوں سے
فندقیں بزم میں دیکھ اس کے سر انگشتوں سے
رشتۂ ربط نے لی راہ کف دستوں سے
روبرو ہووے جو چشمان بتاں سے اے دل
ڈرتے رہنا ہی مناسب ہے سیہ مستوں سے
دست صیاد سے چھوٹے تو اچھل پے در پے
ورنہ کیا فائدہ اے آہوے دل جستوں سے
پیش جاتی نہیں ہرگز کوئی تدبیر نظیرؔ
کام جب آن کے پڑتا ہے زبردستوں سے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |