Jump to content

لگاؤ نہ جب دل تو پھر کیوں لگاوٹ

From Wikisource
لگاؤ نہ جب دل تو پھر کیوں لگاوٹ
by وحشت کلکتوی
318904لگاؤ نہ جب دل تو پھر کیوں لگاوٹوحشت کلکتوی

لگاؤ نہ جب دل تو پھر کیوں لگاوٹ
نہیں مجھ کو بھاتی تمہاری بناوٹ

پڑا تھا اسے کام میری جبیں سے
وہ ہنگامہ بھولی نہیں تیری چوکھٹ

یہ تمکیں ہے اور لب ہوں جان تبسم
نہ کھل جائے اے شوخ تیری بناوٹ

میں دھوکے ہی کھایا کیا زندگی میں
قیامت تھی اس آشنا کی لگاوٹ

ٹھکانا ترا پھر کہیں بھی نہ ہوگا
نہ چھوٹے کبھی وحشتؔ اس بت کی چوکھٹ


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.