Jump to content

مال کچھ شے ہے نہ کچھ صاحب ساماں ہونا

From Wikisource
مال کچھ شے ہے نہ کچھ صاحب ساماں ہونا
by عنایت اللہ روشن بدایونی
324563مال کچھ شے ہے نہ کچھ صاحب ساماں ہوناعنایت اللہ روشن بدایونی

مال کچھ شے ہے نہ کچھ صاحب ساماں ہونا
باعث فخر ہے انسان کو انساں ہونا

شعلہ سر دھنتا ہے کس سوختہ جاں کے غم میں
سوگ میں کس کے ہے اے شمع یہ گریاں ہونا

نالہ کش غم سے نہ ہو فصل خزاں میں بلبل
خاص آبادی کے آثار ہیں ویراں ہونا

صورت زخم جگر ہنستے ہی روتا ہوں لہو
یاں میسر نہیں دم بھر کو بھی شاداں ہونا

دست وحشت کی خطا ہے نہ جنوں کی تقصیر
اپنی تقدیر میں تھا چاک گریباں ہونا

ہاں خبردار کہ انجام مسرت ہے ملال
صورت گل نہ خوشی سے کبھی خنداں ہونا

شامل حال اگر فضل و کرم ہو اس کا
سہل ہے مشکل دشوار کا آساں ہونا

خاک ہو جائے تو ہو آنکھ میں جائے انساں
کام آیا مرا یوں گرد بیاباں ہونا

بات میں بات نہ ہو تو وہ سخن کیا روشنؔ
دعویٰ آسان ہے مشکل ہے سخنداں ہونا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.