مانا کہ سخت ہوتی ہے تیر و تبر کی چوٹ
Appearance
مانا کہ سخت ہوتی ہے تیر و تبر کی چوٹ
لیکن بری بلا ہے کسی کی نظر کی چوٹ
تیغ ادا کا وار ہے تیر نظر کی چوٹ
دل کی بچاؤں ضرب کہ روکوں جگر کی چوٹ
بڑھ کر ہے زخم تیغ سے بھی زخم بات کا
یہ چار دن کی چوٹ ہے وہ عمر بھر کی چوٹ
سینے سے وہ ملے تو نظر سے نظر ملی
دل کا بھرا جو زخم تو ابھری جگر کی چوٹ
احساں کا بار صاحب ہمت کی موت ہے
میری دعا قبول کرے کیوں اثر کی چوٹ
درد انتہا کا دل میں ہے محمودؔ آج تک
کھائی تھی ابتدا میں کسی کی نظر کی چوٹ
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |