مانی نے جو دیکھا تری تصویر کا نقشہ
Appearance
مانی نے جو دیکھا تری تصویر کا نقشہ
سب بھول گیا اپنی وہ تحریر کا نقشہ
اس ابروئے خم دار کی صورت سے عیاں ہے
خنجر کی شباہت دم شمشیر کا نقشہ
کیا گردش ایام ہے اے آہ جگر سوز
الٹا نظر آیا تری تاثیر کا نقشہ
دن رات ترے کوچے میں رووے ہے ہمیشہ
عاشق کے یہ ہے منصب و جاگیر کا نقشہ
تدبیر تو کچھ بن نہیں آتی ہے نظیرؔ آہ
اب دیکھیے کیا ہوتا ہے تقدیر کا نقشہ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |