مجھ سے دل آپ کا مکدر ہے
Appearance
مجھ سے دل آپ کا مکدر ہے
ایسا جینا مجھے بھی دوبھر ہے
کیا قلم کاریاں ہیں قدرت کی
ایک پتی ہزار دفتر ہے
ہاتھ آئے تو دل میں رکھ لوں میں
کیسا پیارا تمہارا خنجر ہے
اپنی شہ رگ کا خوں پلاؤں اسے
دو مجھے یہ تمہارا خنجر ہے
یہ اسی کے لئے ہوا پیدا
آپ کی تیغ ہے مرا سر ہے
بھولتی ہی نہیں ہے یاد تری
رات بھر ہے یہ شغل دن بھر ہے
اپنی ہی شکل کے وہ عاشق ہیں
بس نظر ان کی آئنے پر ہے
دیکھ کر ان کو جی گیا عاشق
یہ ہے صورت جو روح پرور ہے
ہاتھ خالی اگر ہیں کیا پروا
جان حاضر ہے دل تونگر ہے
مر گیا آج آپ کا عاشق
اب نہ وہ شور ہے نہ وہ شر ہے
شاعری کا مزا گیا اکبرؔ
اب ہجوم آفتوں کا دل پر ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |