مجھ پہ رکھتے ہیں حشر میں الزام
Appearance
مجھ پہ رکھتے ہیں حشر میں الزام
آ نہ جائے زباں پہ تیرا نام
ضبط کی کوششیں بھی جاری ہیں
درد بھی کر رہا ہے اپنا کام
جو عبارت نہ ہو ترے غم سے
اہل دل پر وہ زندگی ہے حرام
وقفۂ موت بھی غنیمت ہے
کچھ تو فی الجملہ مل گیا آرام
اس نے دیکھا ہے شام کا منظر
جس نے دیکھی ہے بیکسوں کی شام
کس سے اب درد کی دوا چاہوں
درد اٹھتا ہے لے کے تیرا نام
اب قیامت قریب ہے فانیؔ
فتنۂ عشق ہو چلا ہے تمام
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |