Jump to content

محبت میں تری جب مجھ کو عالم نے ملامت کی

From Wikisource
محبت میں تری جب مجھ کو عالم نے ملامت کی
by میر حسن دہلوی
316603محبت میں تری جب مجھ کو عالم نے ملامت کیمیر حسن دہلوی

محبت میں تری جب مجھ کو عالم نے ملامت کی
دل و جاں نے تب آپس میں مبارک اور سلامت کی

قیامت جس کو کہتے ہیں یہ اک مدت کا تھا مصرع
یہ میرے مصرع موزوں نے اس قد کی قیامت کی

کیا قمری نے نالہ اور کھینچی آہ بلبل نے
چلی کچھ بات جب گلشن میں میرے سرو قامت کی

جب اپنا کام تیرے عشق میں تدبیر سے گزرا
چلی آنکھوں سے میری سیل تب اشک ندامت کی

سخن کا یہ بزرگوں کی تتبع بسکہ کرتا ہے
نکلتی ہے حسنؔ کی بات میں اک بو قدامت کی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.