محبت میں مروت کی حکایت کے سخن خالی
Appearance
محبت میں مروت کی حکایت کے سخن خالی
کہ جوں فانوس دل کی شمع بن ہے پیرہن خالی
رہے کب ہوں گے اب تک بستیوں میں نقش شیریں کے
دل اپنا کس سے کرتا ہوگا یاروں کوہ کن خالی
گئی یہ کہہ کر آنے سے خزاں کے پیشتر بلبل
پھر ان آنکھوں سے کیونکر دیکھا جائے گا چمن خالی
موا آگے ہی جل کر شمع سے کیا خوب سمجھا تھا
نہ سکتا دیکھ پروانہ سجن سے انجمن خالی
خسارت ہے یقیںؔ سرکار کی اتنا سخن مت کر
نہ کر ان موتیوں سے جوں صدف اپنا دہن خالی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |