محبت کا اثر جاتا کہاں ہے
Appearance
محبت کا اثر جاتا کہاں ہے
ہمارا درد سر جاتا کہاں ہے
دل بیتاب سینے سے نکل کر
چلا ہے تو کدھر جاتا کہاں ہے
عدم کہتے ہیں اس کوچے کو اے دل
ادھر آ بے خبر جاتا کہاں ہے
کہوں کس منہ سے میں تیرے دہن ہے
جو ہوتا تو کدھر جاتا کہاں ہے
ترے جاتے ہی مر جاؤں گا ظالم
مجھے تو چھوڑ کر جاتا کہاں ہے
ہمارے ہاتھ سے دامن بچا کر
ارے بیداد گر جاتا کہاں ہے
تری چوری ہی سب میری نظر میں
چرا کر تو نظر جاتا کہاں ہے
اگرچہ پا شکستہ ہم ہیں اے داغؔ
مگر قصد سفر جاتا کہاں ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |