Jump to content

محبت کس قدر یاس آفریں معلوم ہوتی ہے

From Wikisource
محبت کس قدر یاس آفریں معلوم ہوتی ہے
by چراغ حسن حسرت
304721محبت کس قدر یاس آفریں معلوم ہوتی ہےچراغ حسن حسرت

محبت کس قدر یاس آفریں معلوم ہوتی ہے
ترے ہونٹوں کی ہر جنبش نئی معلوم ہوتی ہے

یہ کس کے آستاں پر مجھ کو ذوق سجدہ لے آیا
کہ آج اپنی جبیں اپنی جبیں معلوم ہوتی ہے

محبت تیرے جلوے کتنے رنگا رنگ جلوے ہیں
کہیں محسوس ہوتی ہے کہیں معلوم ہوتی ہے

جوانی مٹ گئی لیکن خلش درد محبت کی
جہاں معلوم ہوتی تھی وہیں معلوم ہوتی ہے

امید وصل نے دھوکے دئیے ہیں اس قدر حسرتؔ
کہ اس کافر کی ہاں بھی اب نہیں معلوم ہوتی ہے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.