محتاج اجل کیوں ہے خود اپنی قضا ہو جا
Appearance
محتاج اجل کیوں ہے خود اپنی قضا ہو جا
غیرت ہو تو مرنے سے پہلے ہی فنا ہو جا
اے شوق طلب بڑھ کر مجنون ادا ہو جا
اے ہمت مردانہ راضی بہ رضا ہو جا
آغوش فنا میں ہم پروردۂ آفت ہیں
اے فتنۂ دوراں اٹھ اے حشر بپا ہو جا
ضد اور یہ ضد اے دل اچھا تو خدا حافظ
قربان ہی اس بت پر ہوتا ہے تو جا ہو جا
اس جان تمنا سے بے پردہ نہ شکوہ کر
وہ تجھ سے خفا ہے تو جینے سے خفا ہو جا
ہر قافلۂ دل کو تو مژدۂ منزل دے
ہر رہ گزر غم میں نقش کف پا ہو جا
یہ درد محبت بھی کیا شے ہے معاذ اللہ
میں درد محبت سے کہتا ہوں سوا ہو جا
ظالم کا نہ شکوہ کر ظلموں کی نہ پروا کر
تو اپنی وفاؤں کی عزت پہ فدا ہو جا
اس ہستئ فانی سے کر قطع نظر فانیؔ
تو دوست کا طالب ہے دشمن سے جدا ہو جا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |