Jump to content

محروم شہادت کی ہے کچھ تجھ کو خبر بھی

From Wikisource
محروم شہادت کی ہے کچھ تجھ کو خبر بھی
by یاس یگانہ چنگیزی
318433محروم شہادت کی ہے کچھ تجھ کو خبر بھییاس یگانہ چنگیزی

محروم شہادت کی ہے کچھ تجھ کو خبر بھی
او دشمن جاں دیکھ ذرا پھر کے ادھر بھی

ہے جان کے ساتھ اور اک ایمان کا ڈر بھی
وہ شوخ کہیں دیکھ نہ لے مڑ کے ادھر بھی

وہ ہم سے نہیں ملتے ہم ان سے نہیں ملتے
اک ناز دل آویز ادھر بھی ہے ادھر بھی

ٹھنڈا ہو کلیجا مرا اس آہ سحر سے
جب دل کی طرح جلنے لگے غیر کا گھر بھی

اللہ ری بے تابئ دل وصل کی شب کو
کچھ کشمکش شوق بھی کچھ صبح کا ڈر بھی

انگڑائیاں لے لے کے اٹھے صاحب محفل
کچھ نیند بھی آنکھوں میں ہے کچھ مے کا اثر بھی

ہم مانگتے ہی کیوں جو یہی جانتے ساقی
پھر جائے گی قسمت کی طرح تیری نظر بھی

ہم ہاتھ سے دل تھامے ہوئے دور کھڑے ہیں
دیکھیں تو کوئی لیتا ہے کچھ اس کا اثر بھی

اے جذبۂ دل دیکھ بہت تو نے کمی کی
ہاں آہوں میں اب چاہیے تھوڑا سا اثر بھی

اب چپ رہو جو دل پہ گزرنی تھی وہ گزری
ایسا نہ ہو پھٹ جائے کہیں زخم جگر بھی

محروم شہادت تجھے کچھ شرم نہ آئی
کم بخت گلا کاٹ کے جلدی کہیں مر بھی

بھاری ہے مسافر پہ بہت گور کی منزل
سنتے ہیں کہ اس راہ میں ہے جان کا ڈر بھی

وہ کشمکش غم ہے کہ میں کہہ نہیں سکتا
آغاز کا افسوس اور انجام کا ڈر بھی

کھول آنکھیں ذرا مست ہے کیا ساغر جم سے
ہے گردش ایام کی کچھ تجھ کو خبر بھی

لیلیٔ شب ہجر نے بکھرا دیے گیسو
ماتم میں مرے چاک گریباں ہے سحر بھی

کس شان سے آتی ہے مری شام مصیبت
وہ دیکھو جلو میں ہے قیامت کی سحر بھی

بجھتی ہوئی اک شمع ہوں کیا دم کا بھروسا
دشمن ہے مری جان کی اب آہ سحر بھی

دیکھے کوئی جاتی ہوئی دنیا کا تماشا
بیمار بھی سر دھنتا ہے اور شمع سحر بھی

صحرا کی ہوا کھینچے لیے جاتی ہے مجھ کو
کہتا ہے وطن دیکھ ذرا پھر کے ادھر بھی

ہاں کٹ گئی شاید ترے دیوانے کی بیڑی
پچھلے پہر آئی تھی کچھ آواز ادھر بھی

کیا وعدۂ دیدار کو سچ جانتے ہو یاسؔ
لو فرض کرو آئی قیامت کی سحر بھی

اللہ مبارک کرے پیری کی سحر یاسؔ
مرنے کی تمنا تھی تو لے اب کہیں مر بھی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.