Jump to content

محفل عشق میں جب نام ترا لیتے ہیں

From Wikisource
محفل عشق میں جب نام ترا لیتے ہیں
by سیماب اکبرآبادی
298695محفل عشق میں جب نام ترا لیتے ہیںسیماب اکبرآبادی

محفل عشق میں جب نام ترا لیتے ہیں
پہلے ہم ہوش کو دیوانہ بنا لیتے ہیں

روز اک درد تمنا سے نیا لیتے ہیں
ہم یونہی زندگیٔ عشق بڑھا لیتے ہیں

دیکھتے رہتے ہیں چھپ چھپ کے مرقع تیرا
کبھی آتی ہے ہوا بھی تو چھپا لیتے ہیں

رنگ بھرتے ہیں وفا کا جو تصور میں ترے
تجھ سے اچھی تری تصویر بنا لیتے ہیں

دے ہی دیتے ہیں کسی طرح تسلی سیمابؔ
خوش رہیں وہ جو مرے دل کی دعا لیتے ہیں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.