مرے ناصح مجھے سمجھا رہے ہیں
Appearance
مرے ناصح مجھے سمجھا رہے ہیں
فریضہ ہے ادا فرما رہے ہیں
دھواں اٹھتا ہے اک اک موئے تن سے
سزا اپنے کیے کی پا ہے ہیں
طلسم ہستیٔ فانی دکھا کر
ابھی کچھ دیر وہ بھلا رہے ہیں
جہاں سے کل ہمیں آنا پڑا تھا
وہیں مجبور ہو کر جا رہے ہیں
دکھا دیں گے عزیزؔ انجام دنیا
ابھی تو خیر دھوکا کھا رہے ہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |