مصرعے پہ ان کے مصرعۂ قد کا گماں ہوا
Appearance
مصرعے پہ ان کے مصرعۂ قد کا گماں ہوا
اک طبقہ بیت کا طبق آسمان ہوا
چنتا ہے اپنی جبے پر افشان و مہروش
گردوں کو شوق پرورش کہکشاں ہوا
کھینچا جو دشمنی سے گریباں کو دوست نے
دامان اشتیاق مرا دھجیاں ہوا
گھوریں گے کیا گلوں کو گلستان دہر میں
رخصت ہوئی بہار نزول خزاں ہوا
دکھلائیں گے بہار کلام فصیح کی
گر دہر میں شگفتہؔ کوئی قدر داں ہوا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |