مصر میں حسن کی وہ گرمئ بازار کہاں
Appearance
مصر میں حسن کی وہ گرمئ بازار کہاں
جنس تو ہے پہ زلیخا سا خریدار کہاں
فیض ہوتا ہے مکیں پر نہ مکاں پر نازل
ہے وہی طور ولے شعلۂ دیدار کہاں
عیش و راحت کے تلاشی ہیں یہ سارے بے درد
ایک ہم کو ہے یہی فکر کہ آزار کہاں
عشق اگر کیجئے دل کیجئے کس سے خالی
درد و غم کم نہیں اس دور میں غمخوار کہاں
قیدی اس سلسلۂ زلف کے اب کم ہیں یقیںؔ
ہیں دل آزار بہت جان گرفتار کہاں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |