مل گئے اپنے یار سے اب کی
Appearance
مل گئے اپنے یار سے اب کی
حظ اٹھایا بہار سے اب کی
لخت دل برگ دل کی طرز جھڑے
مژہ کی شاخسار سے اب کی
جس طرح آگے پھر گئے تھے کہیں
پھر نہ پھریو قرار سے اب کی
دیکھیں کیا کیا شگوفے پھولیں گے
اس دل داغدار سے اب کی
گر وہ آوے تو اتنا کہیو حسنؔ
مر گیا انتظار سے اب کی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |