Jump to content

مکھڑا وہ بت جدھر کرے گا

From Wikisource
مکھڑا وہ بت جدھر کرے گا
by غمگین دہلوی
302894مکھڑا وہ بت جدھر کرے گاغمگین دہلوی

مکھڑا وہ بت جدھر کرے گا
بندہ سجدہ ادھر کرے گا

کرنا ہو جسے کہ خانہ ویراں
دل میں ترے وہ گھر کرے گا

وہ لطف اٹھائے گا سفر کا
آپ اپنے میں جو سفر کرے گا

واعظ یہ سخن ترا کبھی آہ
ہم میں بھی کچھ اثر کرے گا

اے شیخ تجھے بتوں سے انکار
واللہ بہت ضرر کرے گا

ہو جس کو تمام شب سر شام
کیا وصل میں وہ سحر کرے گا

غمگیںؔ جو بیٹھے اس کے در پر
وہ اس کو نہ در بدر کرے گا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.