Jump to content

مکھڑے کو جو اس کے ہم نے جا کر دیکھا

From Wikisource
مکھڑے کو جو اس کے ہم نے جا کر دیکھا
by نظیر اکبر آبادی
294849مکھڑے کو جو اس کے ہم نے جا کر دیکھانظیر اکبر آبادی

مکھڑے کو جو اس کے ہم نے جا کر دیکھا
سنکھ تو نہیں یہ چھپ چھپا کر دیکھا
وہ حسن نظر پڑا کہ جس کا ہم نے
جب رات ہوئی تو مہ کو چاکر دیکھا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.