میری اس پیاری جھب سے آنکھ لگی
Appearance
میری اس پیاری جھب سے آنکھ لگی
اس سراپا عجب سے آنکھ لگی
عشق میں خواب کا خیال کسے
نہ لگی آنکھ جب سے آنکھ لگی
خواب میں بھی نہ دیکھا ہم نے لطف
کس سراپا غضب سے آنکھ لگی
جتنے خوش چشم ہیں زمانے میں
رہتی ہے میری سب سے آنکھ لگی
رات ہمسایوں کی نہ صبح تلک
میری افغان شب سے آنکھ لگی
یار آتا نظر نہیں آتا
ہے ادھر میری کب سے آنکھ لگی
رہتی ہے اس نگاہ کافر کی
رنجش بے سبب سے آنکھ لگی
مجھ کو مت دیکھ ہے بلا حسرتؔ
یار عاشق طلب سے آنکھ لگی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |