میری طرف سے کچھ تو ترے دل میں چور ہے
Appearance
میری طرف سے کچھ تو ترے دل میں چور ہے
میں نے سمجھ لیا تو دوگانا گھنور ہے
اتنا بڑا ہے منہ اک آتوں کی ناک پر
جتنی بڑی ددا مری انگلی کی پور ہے
روئے ذرا جو دادا تو دائی ہو بے قرار
دائی ہے مورنی تو مرا دادا مور ہے
منہ ڈھانپ کر نہ رو یہ چھلوری نہیں موئی
اے کوکا تیری انگلی کی پکی یہ پور ہے
ایسی گلے میں جالی کی کرتی ہے دائی کے
جیسی بری پڑی مری میانی کی طور ہے
ہے میرا چلنا پھرنا دوگانا کے اختیار
یہ جان لو کہ میں ہوں چکئی وہ ڈور ہے
صدقے زناخی میرے میں قربان اس کی ہوں
ہم میں چکئی ایک ہے اور ایک ڈور ہے
شاید کہ ہو گیا ترا میٹھا برس شروع
کوکا کچھ ان دنوں تری چاہت کا شور ہے
تیری قسم گنواری اسے جانتی ہوں میں
لونڈی کو رنگیںؔ جو کوئی کہتی بندور ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |