میری ہولی
کاش حاصل ہو حقیقی زندگی کا ایک دن
سر خوشی کا ایک لمحہ یا خوشی کا ایک دن
کر دیا ہے شورش عالم نے دیوانہ مجھے
ہے بساط دہر وحشت ناک ویرانہ مجھے
اک نئی دنیا کی خلقت ہے مری تخئیل میں
جو معاون ہو سکے انسان کی تکمیل میں
اہتمام زندگی جس میں بطور خاص ہو
آسماں جس کا محبت ہو زمیں اخلاص ہو
کرشن کی آج یاد رفتہ محفل زندہ کرو
برج و گوکل کی بجھی شمعوں کو تابندہ کرو
خشکیٔ گنگ و جمن کی آبیاری کے لئے
دعوتیں دو گوپیوں کو رنگ باری کے لئے
از سر نو پھر مرتب ہو جہان رنگ و بو
خار و خس سے پھر ہو پیدا کارخانے رنگ و بو
پریم رس سے لاؤ بھر کر خوش نما پچکاریاں
ہوں نئی دامان ہستی پر لطافت باریاں
روح کی آواز ہم آئیں گے ساز و چنگ ہو
جو پڑے انساں پہ وہ انسانیت کا رنگ ہو
چاہتا ہوں یوں ہو رنگیں پیرہن اور ساریاں
شست و شو سے بھی نہ زائل ہو سکیں گل کاریاں
جسم کی صورت رہے دل بھی مسرت میں شریک
روح آزادی بھی ہو جائے حقیقت میں شریک
چاہتا ہوں گلشن کہنہ پر آ جائے شباب
تنکا تنکا پھول ہو اور پتا پتا آفتاب
تازگی وجہ شگفت خاطر عالم رہے
میری دنیا میں ہمیشہ ایک ہی موسم رہے
شاعر و صناع ہو فکر و خلش سے بے نیاز
خواجہ و مزدور میں باقی نہ ہو کچھ امتیاز
ارتقا کے رنگ سے لبریز جھولی ہو میری
انقلاب ایسا کوئی ہو لے تو ہولی ہو میری
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |