Jump to content

میرے گلے سے آن کے پیارا جو پھر لگے

From Wikisource
میرے گلے سے آن کے پیارا جو پھر لگے
by آفتاب شاہ عالم ثانی
301938میرے گلے سے آن کے پیارا جو پھر لگےآفتاب شاہ عالم ثانی

میرے گلے سے آن کے پیارا جو پھر لگے
یہ ابر یہ بہار مجھے خوب تر لگے

بن دیکھے اس پیارے کے آنکھوں نے اپنا حال
ایسا کیا ہے جیسے کہ باراں کا جھڑ لگے

مت اس ادا و ناز سے گلشن میں کر گزر
ڈرتا ہوں میں مبادا کسی کی نظر لگے

ہو چار چشم کون سکے ایسے یار سے
آنکھوں کے دیکھتے ہی پیا کی خطر لگے

ہر لیل و ہر نہار تری ذات پاک سے
کہتا ہے آفتابؔ دعائے سحر لگے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.