میں اٹھا رکھوں نہ کچھ ان کے لیے
Appearance
میں اٹھا رکھوں نہ کچھ ان کے لیے
یہ حسیں مل جائیں دو دن کے لئے
وعدۂ فردا کے سچے مل گئے
اب اٹھا رکھوں میں کس دن کے لئے
کل کے وعدے پر نہ دے وہ مے فروش
جس نے توڑے ہم سے گن گن کے لئے
قورمہ مرغ سحر کا وصل میں
بھیج دیتا ہوں موذن کے لئے
یہ نہ کہنے کو ہو بے گنتی دیئے
میں نے بوسے ان کے گن گن کے لیے
منہ جھلسنے کو خزاں کا عندلیب
آشیاں میں بیٹھے ہیں تنکے لئے
مے کشو واعظ مرے سر ہو گیا
کوئی تدبیر اس پڑھے جن کے لیے
یہ ریاضؔ ان کے بہت تھے منہ لگے
اٹھ رہا کیا آج کچھ دن کے لیے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |