Jump to content

میں بے نوا اڑا تھا بوسے کو ان لبوں کے

From Wikisource
میں بے نوا اڑا تھا بوسے کو ان لبوں کے
by میر تقی میر
315137میں بے نوا اڑا تھا بوسے کو ان لبوں کےمیر تقی میر

میں بے نوا اڑا تھا بوسے کو ان لبوں کے
ہر دم صدا یہی تھی دے گزرو ٹال کیا ہے
پر چپ ہی لگ گئی جب ان نے کہا کہ کوئی
پوچھو تو شاہ جی سے ان کا سوال کیا ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.