Jump to content

میں ترے ڈر سے رو نہیں سکتا

From Wikisource
میں ترے ڈر سے رو نہیں سکتا
by بیاں احسن اللہ خان
302393میں ترے ڈر سے رو نہیں سکتابیاں احسن اللہ خان

میں ترے ڈر سے رو نہیں سکتا
گرد غم دل سے دھو نہیں سکتا

اشک یوں تھم رہے ہیں مژگاں پر
کوئی موتی پرو نہیں سکتا

شب مرا شور گریہ سن کے کہا
میں تو اس غل میں سو نہیں سکتا

مصلحت ترک عشق ہے ناصح
لیک یہ ہم سے ہو نہیں سکتا

کچھ بیاںؔ تخم دوستی کے سوا
مزرع دل میں بو نہیں سکتا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.