میں ذات کا اس کی آشنا ہوں
Appearance
میں ذات کا اس کی آشنا ہوں
اور اس کی صفات پر فدا ہوں
افسوس کہ آپ کو میں اب تک
معلوم نہیں کیا کہ کیا ہوں
ہے عین زوال میں ترقی
مجھ کو کہ گل دوپہریا ہوں
حیرت ہے مجھے یہی کہ اس بن
کس طرح سے اب تلک جیا ہوں
کرتا نہیں میں خوشامد خلق
حاتمؔ ہوں ازل سے بے ریا ہوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |