Jump to content

میں کہا تھا کبھی سے یہ کچھ ہے

From Wikisource
میں کہا تھا کبھی سے یہ کچھ ہے
by میر حسن دہلوی
316601میں کہا تھا کبھی سے یہ کچھ ہےمیر حسن دہلوی

میں کہا تھا کبھی سے یہ کچھ ہے
جس کا عالم ابھی سے یہ کچھ ہے

جائے شکوہ نہیں سلوک اس کا
دیکھتا ہوں سبھی سے یہ کچھ ہے

جب سے دیکھا ہے تجھ کو اب تو کیا
حالت دل تبھی سے یہ کچھ ہے

ہم نے جانا سخن کی شیرینی
اس کی شکر لبی ہی سے یہ کچھ ہے

دن کو تو خیر تھی حسنؔ پر کچھ
بے قراری شب ہی سے یہ کچھ ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.