Jump to content

ناروا کہیے ناسزا کہیے

From Wikisource
ناروا کہیے ناسزا کہیے
by داغ دہلوی
331788ناروا کہیے ناسزا کہیےداغ دہلوی

ناروا کہیے ناسزا کہیے
کہیے کہیے مجھے برا کہیے

پھر نہ رکئے جو مدعا کہیے
ایک کے بعد دوسرا کہیے

آپ اب میرا منہ نہ کھلوائیں
یہ نہ کہیے کہ مدعا کہیے

وہ بھی سن لیں گے یہ کبھی نہ کبھی
حال دل سب سے جا بجا کہیے

مجھ کو کہیے برا نہ غیر کے ساتھ
جو ہو کہنا جدا جدا کہیے

ہاتھ رکھ کر وہ اپنے کانوں پر
مجھ سے کہتے ہیں ماجرا کہیے

ہوش جاتے رہے رقیبوں کے
داغؔ کو اور با وفا کہیے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.