ناروا کہیے ناسزا کہیے
Appearance
ناروا کہیے ناسزا کہیے
کہیے کہیے مجھے برا کہیے
پھر نہ رکئے جو مدعا کہیے
ایک کے بعد دوسرا کہیے
آپ اب میرا منہ نہ کھلوائیں
یہ نہ کہیے کہ مدعا کہیے
وہ بھی سن لیں گے یہ کبھی نہ کبھی
حال دل سب سے جا بجا کہیے
مجھ کو کہیے برا نہ غیر کے ساتھ
جو ہو کہنا جدا جدا کہیے
ہاتھ رکھ کر وہ اپنے کانوں پر
مجھ سے کہتے ہیں ماجرا کہیے
ہوش جاتے رہے رقیبوں کے
داغؔ کو اور با وفا کہیے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |