نالہ جدھر میرا گزر کر گیا
Appearance
نالہ جدھر میرا گزر کر گیا
تیر سا ہر دل میں اثر کر گیا
دل نہ رہا آپ میں اور میں بہ خود
میری طرف جب وہ نظر کر گیا
کھول کے زلفوں کے تئیں چہرہ پر
یار بہم شام و سحر کر گیا
اہل ہوس رات گلی میں تری
جانے سے اے شوخ حذر کر گیا
اور جو مجھ سا تھا کوئی جاں فشاں
در پہ ترے جی سے گزر کر گیا
دیکھیو ثابت قدمی قیس کی
عشق میں کیا عمر بسر کر گیا
راہ خطرناک محبت کو طے
با قدم دیدۂ تر کر گیا
کوئی تھا کوچے میں صنم کے جو آج
گریۂ خوں تا بہ کمر کر گیا
عقل پہ نازاں ہوں جہاں دارؔ کی
دل نہ دیا اس کو ہنر کر گیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |