نامہ بر کہتا ہے اب لاتا ہوں دل بر کا جواب
Appearance
نامہ بر کہتا ہے اب لاتا ہوں دل بر کا جواب
سن چکا میں چار دن آگے مقدر کا جواب
شیخ ہو حق کر رہا ہے رات دن مستوں کے ساتھ
آج کل ہے مے کدہ اللہ کے گھر کا جواب
خلق کے اعمال نامے چھین لوں گا شہر میں
گم ہوا ہے ہاتھ سے قاصد کے دلبر کا جواب
غیر کی تعریف لکھی سارے خط میں اور مجھے
یہ بھی لکھتے ہیں کہ لکھو میرے دفتر کا جواب
لوگ کہتے ہیں بنا دلی بگڑ کر لکھنو
پر کہاں اے داغؔ اس اجڑے ہوئے گھر کا جواب
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |