Jump to content

نامۂ درد کو مرے لے کر

From Wikisource
نامۂ درد کو مرے لے کر
by خواجہ میر درد
294309نامۂ درد کو مرے لے کرخواجہ میر درد

نامۂ درد کو مرے لے کر
پاس جب یار کے گیا قاصد
پڑھ کے کہنے لگا وہ سرنامہ
کون سا یار ہے بتا قاصد
جس نے بھیجا ہے تیرے ہاتھ یہ خط
میں نہیں اس سے آشنا قاصد


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.