نامۂ درد کو مرے لے کر
Appearance
نامۂ درد کو مرے لے کر
پاس جب یار کے گیا قاصد
پڑھ کے کہنے لگا وہ سرنامہ
کون سا یار ہے بتا قاصد
جس نے بھیجا ہے تیرے ہاتھ یہ خط
میں نہیں اس سے آشنا قاصد
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |