Jump to content

نذر دل

From Wikisource
نذر دل
by مجاز لکھنوی
304523نذر دلمجاز لکھنوی

اپنے دل کو دونوں عالم سے اٹھا سکتا ہوں میں
کیا سمجھتی ہو کہ تم کو بھی بھلا سکتا ہوں میں

کون تم سے چھین سکتا ہے مجھے کیا وہم ہے
خود زلیخا سے بھی تو دامن بچا سکتا ہوں میں

دل میں تم پیدا کرو پہلے مری سی جرأتیں
اور پھر دیکھو کہ تم کو کیا بنا سکتا ہوں میں

دفن کر سکتا ہوں سینے میں تمہارے راز کو
اور تم چاہو تو افسانہ بنا سکتا ہوں میں

میں قسم کھاتا ہوں اپنے نطق کے اعجاز کی
تم کو بزم ماہ و انجم میں بٹھا سکتا ہوں میں

سر پہ رکھ سکتا ہوں تاج کشور نورانیاں
محفل خورشید کو نیچا دکھا سکتا ہوں میں

میں بہت سرکش ہوں لیکن اک تمہارے واسطے
دل بجھا سکتا ہوں میں آنکھیں بچا سکتا ہوں میں

تم اگر روٹھو تو اک تم کو منانے کے لئے
گیت گا سکتا ہوں میں آنسو بہا سکتا ہوں میں

جذب ہے دل میں مرے دونوں جہاں کا سوز و ساز
بربط فطرت کا ہر نغمہ سنا سکتا ہوں میں

تم سمجھتی ہو کہ ہیں پردے بہت سے درمیاں
میں یہ کہتا ہوں کہ ہر پردہ اٹھا سکتا ہوں میں

تم کہ بن سکتی ہو ہر محفل میں فردوس نظر
مجھ کو یہ دعویٰ کہ ہر محفل پہ چھا سکتا ہوں میں

آؤ مل کر انقلاب تازہ تر پیدا کریں
دہر پر اس طرح چھا جائیں کہ سب دیکھا کریں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.