نکلنے کو ہے دم میرا مگر ہے آرزو باقی
Appearance
نکلنے کو ہے دم میرا مگر ہے آرزو باقی
ملیں گے خاک میں لیکن رہے گی جستجو باقی
میں اپنا راز کہنے کو بلایا تھا تجھے ہمدم
مگر افسوس میں ہی رہ سکا اور ہے نہ تو باقی
یہ دنیا مٹنے والی ہے تو پھر اس پر بھروسہ کیا
فنا ہو جائیں گے سارے رہے گا تو ہی تو باقی
کراماً کاتبیں جا کر یہ عزرائیل سے کہنا
ٹھہر جاؤ ابھی کچھ یار سے ہے گفتگو باقی
وضو زاہد کا آب جو سے اور میرا ہے آنسو سے
وضو بہہ جائے گا اس کا رہے میرا وضو باقی
طہارت جسم کی گو ہو گئی ہے غسل ظاہر سے
صفائی کے لئے دل کی ابھی ہے شست و شو باقی
جلا کر آتش فرقت نے دل کی خاک اڑائی ہے
نہیں سینہ میں کچھ باقی مگر ہے ایک ہو باقی
ہلالی کر دیا تو نے قمرؔ کو ایک چلو میں
رہے محشر تلک ساقی ترا جام و سبو باقی
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |