نہیں سوجھتا کوئی چارا مجھے
Appearance
نہیں سوجھتا کوئی چارا مجھے
تمہاری جدائی نے مارا مجھے
ادھر آنکھ لڑتی ہے اغیار سے
ادھر کرتے جانا اشارا مجھے
تو اک بار سن لے مرا حال کچھ
نہ کچھ کہنے دینا دوبارا مجھے
یوں ہی روز آنے کو کہتے ہو تم
نہیں اعتبار اب تمہارا مجھے
کسی سے مجھے کچھ شکایت نہیں
نظامؔ اپنے ہی دل نے مارا مجھے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |