نہ آیا آج بھی سب کھیل اپنا مٹی ہے
Appearance
نہ آیا آج بھی سب کھیل اپنا مٹی ہے
تمام رات یہ سر اور پلنگ کی پٹی ہے
جبیں پہ قہر نہ تنہا سیاہ پٹی ہے
بھوؤں کی تیغ بھی کافر بڑی ہی کٹی ہے
پھنکی نکلتی ہیں اشکوں کی شیشیاں یارو
ہمارے سینے میں کس شیشہ گر کی بھٹی ہے
گلے لگائیے منہ چومئے سلا رکھئے
ہمارے دل میں بھی کیا کیا ہوس اکھٹی ہے
کوئی حجاب نہیں تجھ میں اور صنم میں نظیرؔ
مگر تو آپ ہی پردہ اور آپی ٹٹی ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |