Jump to content

نہ دیکھا رخ بے نقاب محبت

From Wikisource
نہ دیکھا رخ بے نقاب محبت
by جگر مراد آبادی
299998نہ دیکھا رخ بے نقاب محبتجگر مراد آبادی

نہ دیکھا رخ بے نقاب محبت
محبت ہے شاید حجاب محبت

برستا ہے کیف شباب محبت
ہر آنسو ہے جام شراب محبت

عجب جوش پر ہے شباب محبت
محبت ہے مست شراب محبت

زہے خواب و تعبیر خواب محبت
محبت ہی نکلی جواب محبت

مجھے کیا پڑی ہے ترے در سے اٹھوں
ٹھہرنے جو دے اضطراب محبت

دل ذرہ ذرہ ہے طور تجلی
زہے جلوۂ آفتاب محبت

سبھی اٹھ گئے دیدہ و دل سے پردے
نہ اٹھا مگر اک حجاب محبت

نہ رکھو غرض ہم سے اتنا ہی کہہ دو
ہلاک تبسم خراب محبت

لہو کی ہر اک بوند دل بن گئی ہے
خوشا لذت کامیاب محبت

حدود محبت سے بھی بڑھ گئے ہم
سلامت رہے اضطراب محبت


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.