نہ کچھ ستم سے ترے آہ آہ کرتا ہوں
Appearance
نہ کچھ ستم سے ترے آہ آہ کرتا ہوں
میں اپنے دل کی مدد گاہ گاہ کرتا ہوں
نہ آفریں نہ دلاسا نہ دل دہی نہ نگاہ
غرض میں ہی ہوں جو تجھ سے نباہ کرتا ہوں
اسے کہیں ہیں سنا ہوگا شیخ خوف و رجا
ادھر تو توبہ ادھر میں گناہ کرتا ہوں
تو اپنے دل کی سیاہی کرے ہے دھو کے سفید
میں اپنے نامہ عمل کا سیاہ کرتا ہوں
تو روز سنگ سے مسجد کے سر پٹکتا ہے
میں اس کا نقش قدم سجدہ گاہ کرتا ہوں
تجھے ہے اپنی عبادت اوپر نظر کیوں کر
میں اس کے فضل کے اوپر نگاہ کرتا ہوں
مثال رشتۂ تسبیح روز و شب حاتمؔ
چھپے چھپے میں کسی دل میں راہ کرتا ہوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |