نہ ہو شباب تو کیفیت شراب کہاں
Appearance
نہ ہو شباب تو کیفیت شراب کہاں
نہ ہو شباب تو کیفیت شباب کہاں
چلا ہوں کعبے کو لیکن چلا نہیں جاتا
نہ ہو جو شوق ہی دل میں تو اضطراب کہاں
عدو کی بزم میں دشمن ہزار بیٹھے ہیں
ملا بھی ہائے وہ کافر تو بے حجاب کہاں
کسی طرح شب غم کی سحر نہیں ہوتی
خدا ہی جانے کہ ڈوبا ہے آفتاب کہاں
حرم میں بیٹھے ہو مائلؔ خدا خدا کیجے
یہاں وہ ساقئ مہوش کہاں شراب کہاں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |