نیچی نظروں سے نہ دیکھو سر محشر دیکھو
Appearance
نیچی نظروں سے نہ دیکھو سر محشر دیکھو
دادخواہوں کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھو
ہو کے شمشیر بکف سیر گھڑی بہر دیکھو
مرنے والوں کی وفا تیغ کے جوہر دیکھو
آہ کیسی کبھی شکوہ بھی تمہارا نہ کیا
ایسے ہم ضبط محبت کے ہیں خوگر دیکھو
وعدۂ حشر ہے پردہ بھی زمانے بھر سے
کوئی دامن نہ پکڑ لے سر محشر دیکھو
ان کو دشمن سے جو الفت ہے تو پروا نہ کرو
اے رساؔ تم بھی کسی اور پہ مر کر دیکھو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |